Date: Sat, 07-06-2025
(Hijri) Date: 11 Dhuʻl-Hijjah 1446

فتاویٰ

Shadi Mein Naach Gane Ka Hukm

شادی میں ناچ گانے کا حکم

سوال

جس شادی میں رقص اور باجا وغیرہ ممنوعات شرعیہ ہوں وہاں نکاح ہوجاتا ہے یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب

اس میں شک نہیں کہ یہ ناچ اور اکثر باجے شرعًا حرام و ممنوع ہیں اور ان کے دیکھنے سننے کا مرتکب فاسق وگنہگار (ہے)،مگر کفر نہیں کہ نکاح ہی نہ ہو۔شرع مطہر میں نکاح صرف اس سے ہوجاتا ہے کہ مرد وزن (مرد وعورت) ایجاب وقبول کریں اور دو گواہ سُنتے سمجھتے ہوں،باقی اس جلسےکا کسی ممنوع شرعی پر مشتمل نہ ہونا شرط نہیں۔شیطان کے طرق اغوا سے ایك بدتر طریقہ یہ بھی ہے کہ آدمی کو حسنات کے حیلہ سے ہلاك کرتا ہے۔امر بالمعروف ونہی عن المنکر (نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا) عمدہ تمغاے مسلمانی ہے۔اس نیك کام میں بہت لوگ حدودِ خداوندی کا خیال نہیں رکھتے اور تشدد وتعصب کو یہاں تك نباہتے ہیں کہ ان کا گناہ ان جاہلوں کے گناہ سے بدر جہا زائد ہوجاتا ہے جن کے لیے یہ ناصح مشفق بنے تھے۔اور یہ بلاحضراتِ وہابیہ میں بہت ہے، ذرا ذراسی بات کو کفر،شرک،بدعتِ ضلالت،مخلِ اصلِ ایمان کہہ دیتے ہیں اور مطلق پاس ولحاظ اسلام ومسلمین دل میں نہیں لاتے۔اسی طرح یہ قائل بھی اوروں کو ناچ گانے سے روکتاتھا اور خود اس سے اشد گناہ یعنی شریعت مطہرہ پر افترا کیا۔ مع ہذا اس پر لازم کہ اہل ہند اکثر عوام مسلمین مرد وزن (مرد وعورت) کو معاذ الله زانی وزانیہ اور ان کی اولاد کو ولدالزنا ٹھہرائے حالاں کہ حق سبحانہ وتعالیٰ فرماتا ہے: ﴿یَعِظُكُمُ اللّٰهُ اَنْ تَعُوْدُوْا لِمِثْلِهٖۤ اَبَدًا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْن﴾

(القرآن الکریم، سورۃ النور:24، الآیۃ:17)

ترجمہ: الله تعالیٰ تمھیں دوبارہ کبھی اس طرح کرنے سے منع فرماتا ہے بشرطے کہ تم مومن ہو۔(ت)

(القرآن الکریم، سورۃ الطلاق:65، الآیۃ:1)

ترجمہ: جس نے حدود سے تجاو زکیا اس نے اپنے اوپر پر ظلم کیا۔(ت)

ہاں اگر دُولھا دلہن میں سے کسی کایہ عقیدہ ومذہب ہوکہ [طوائفوں] کا یہ ناچ حلال ومباح ہے تو وہاں اس حکم کی گنجائش ہے۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔

(فتاوی رضویہ، ج:11، ص:110، کتاب النکاح ، برکات رضا، پوربندر، گجرات)