Date: Sun, 08-06-2025
(Hijri) Date: 12 Dhuʻl-Hijjah 1446

فتاویٰ

Kya Nakih Ka Gawahoon Ko Pehchanna Zaroori Hai

کیا ناکح کا گواہوں کو پہچاننا ضروری ہے؟

سوال

ایك شخص کانکاح بحضور دو شخص کے عورت کی اجازت سے ہوا اور دونوں شخص چپ رہے، توایسی صورت میں نکاح درست ہوا یا نہیں ؟ اور وکیل بالنکاح ایك شخص ثالث ہے اور وہ دونوں شخص ناکح کوجانتے ہیں لیکن ناکح نہیں جانتاہے اور عورت نے وکیل بالنکاح کو ان دو شخصوں کے سامنے پردہ سے اپنے نکاح کی اجازت دی اور وکیل نے یوں کہاکہ فلاں عورت کو اس قدر مہر پر آپ کودیا، نہ نکاح کا لفظ کہا ہو اور نہ زوجیت کا۔ ایسی صورت میں نکاح کا کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب

نہ ناکح کا شاہدین کو پہچاننا ضرور، نہ شاہدین کا وقت عقد کچھ بولنا ضرور، نہ خاص نکاح یا زوجیت ضرور، نہ صرف فلاں عورت کہنے میں محذور، جبکہ تنہا اسی قدر سے اس کی معرفت ہوجائے، شاہدین کا معًا لفظین ایجاب وقبول کو سننا اور اتنا سمجھنا کہ یہ نکاح ہو رہاہے اور لفظ نکاح وتزویج ہو نا یا کوئی اور لفظ جوتملیك عین فی الحال کے لیے وضع کیا گیا اور شاہدین کے نزدیك عاقدین اعنی زوج وزوجہ کا متمیز ہوجانا خواہ بحضور و رؤیت واشارہ یا بغیبت وتسمیۂ مجردہ یا مع نسبت وغیرہ متمیزات میں اس قدر ضرور ہے اور شك نہیں کہ کسی مرد کو اتنے مہر پر عورت کا دیا جانا مفید معنی نکاح ہے توصورت مستفسرہ میں اگر باقی شرائط مذکورہ مجتمع تھے نکاح درست ہوگیا، ’’والمسائل کلھا مصرحۃ في الدرالمختار وغیرہ من معتمدات الأسفار‘‘ (ان تمام مسائل کی تصریح درمختار اور دیگر معتمد کتب میں موجود ہے۔ ت)واللہ تعالیٰ أعلم۔

(فتاوی رضویہ ،ج:11، ص: 217، کتاب النکاح ، ط: برکات رضا، پوربندر، گجرات)