Date: Sun, 08-06-2025
(Hijri) Date: 12 Dhuʻl-Hijjah 1446

فتاویٰ

Kya Teen Baar Qabool Karna Shart Hai

کی تین بار قبول کرنا شرط ہے

سوال

ناکح کوتین مرتبہ قبول کرناشرط ہے یا ایك بار؟ اور گھبرانے کی وجہ سےتین بار تین طرح کہا، کبھی یہ کہ قبول ہے، کبھی میں نے قبول کیا، کبھی قَبِلْتُ، ایسی صورت میں نکاح درست ہوا یا نہیں؟ اور یہ بحضور شاہدین ہے اور عورت سے ایجاب درست طور پر ہو ا یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب

نکاح خواہ کسی عقد میں تین بار قبول اصلاً ضرورنہیں ایك ہی بار کافی ہے، اور تین بار تین طرح الفاظ قبول اداہونا کچھ مضر نہیں، ہاں اگر گھبراہٹ میں بجائے قبول بعض الفاظ رد و انکار کےاداہوں تو یہ دیکھا جائے گا کہ پہلے لفظ ’’قبول‘‘ کہا تھا تو نکاح ہوگیا کہ بعد تمامی عقد رد وانکار مانعِ انعقاد نہیں، اورپہلے لفظ’’انکار‘‘نکلا تو وہ ایجاب ردہوگیا، اب جو اس کے بعد اس نے لفظ’’قبول‘‘ کہا یہ اس کی طرف سے ایجاب ہوا، اگر اس مجلس میں ادھر سے لفظ ’’قبول‘‘ متحقق ہوا منعقد ہوجائے گا ورنہ باطل ہوجائے گا، اور اگر متعدد الفاظ میں لفظ ردکوئی نہیں تھا ہاں ایسے الفاظ تھے کہ قبول نہ ٹھہریں تو وہ خواہ پہلے ہوں یا پیچھے جبکہ مجلس بدلنے سے پہلے ایك لفظ بھی قبول صحیح کا ادا ہوگا نکاح ہوجائے گا ’’لأن الفور غیر شرط والمجلس یجمع المتفرق‘‘(کیونکہ فورًا قبول کرنا شرط نہیں اور مجلس جامع متفرقات ہے۔ ت) اور ایجاب عورت کی طرف سے ہو یا مر دکی طرف سے دونوں درست ہیں، عقودمیں ایجاب وقبول کچھ متعین نہیں، عاقدین میں جس کی طرف سے الفاظِ عقد پہلے صادر ہوں گے، ان کا نام’’ایجاب‘‘رکھا جائے گا ان کے جوا ب میں دوسرا جوکہے گا وہ قبول قرار پائے گا، مثلًا عورت نے مر دسے کہا’’میں نے تجھے اپنی زوجیت میں قبول کیا‘‘یہ ایجاب ہوا اگرچہ بلفظ قبول ہے، مرد نے اس کے جواب میں کہا’’میں نے تجھے اپنی زوجیت میں لیا‘‘یہ قبول ہوا اگرچہ بلفظ قبول نہیں۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔

(فتاوی رضویہ ، ج:11، ص:218، کتاب النکاح ، ط: برکات رضا، پوربندر، گجرات)