Date: Sun, 08-06-2025
(Hijri) Date: 12 Dhuʻl-Hijjah 1446

فتاویٰ

Biwiyon Ke Darmiyan Kin Umoor Mein Barabari Karna Wajib Hai

بیویوں کے درمیان کن امور میں برابری کرنا واجب ہے

سوال

رعایت مساوات دوزوجہ میں مرد پر واجب ہے یا نہیں؟ اور اگر ان میں ایک قومِ طوائف میں سے ہو تو کچھ فرق کیا جائے یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب

مرد پر اپنی دو زوجہ حرّہ کو کھلانے اور پہنانے اور پاس رہنے وغیرہا امور اختیاری میں برابر رکھنا واجب ہے اور اس امر میں طوائف وغیر طوائف، شریف و رذیل میں کچھ فرق نہیں کہ آیت قسم مطلق ہے۔

في الدرالمختار: (یجب)وظاہر الآیۃ أنہ فرض.نہر(أن یعدل) أی أن لایجور (فیہ) أی في القسم بالتسویۃ في البیتوتۃ (و في الملبوس والماکول والصحبۃ۔)

(الدر المختار المطبوع مع رد المحتار، كتاب النكاح/باب القسم، ج:4، ص: 378، دار عالم الکتب، بیروت)

ترجمہ: درمختار میں ہے” واجب ہے اورآیت کاظاہر یہ ہے کہ عدل کرنا فرض ہے(نہر)یعنی قسم میں ظلم نہ کرے،بایں صورت کہ شب باشی،لباس،کھانے اور صحبت میں برابری قائم رکھے(ت)

یہاں تک کہ اگر فرق کرے گا قیامت کو ایک طرف جھکائے اٹھے گا۔رسول اﷲ صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں:

من کان لہ امرأتان فمال إلیٰ إحدٰھما دُون الأخری جاء یوم القیٰمۃ و أحد شقیہ مائل۔

(سنن أبي داود، كتاب النكاح/باب في القسم بين النساء)

ترجمہ: جس کی دو بیویاں ہوں ان میں سے ایک کو نظر انداز کرتے ہُوئے دُوسری کی طرف میلان کرے تو قیامت کے دن اس حال میں اُٹھے گا کہ اس کی ایک جانب جُھکی ہوگی ۔واﷲ تعالیٰ أعلم۔

(فتاویٰ رضویہ ، ج:12، ص:275-276، کتاب النکاح/ باب القسم، ط: برکات رضا، پوربندر، گجرات)