کلمۂ کفر صادر ہو جائے تو نکاح باقی رہتا ہے یا نہیں؟
سوال
ایک عورت اور مرد میں سے کسی سے بے علمی کی وجہ سے ایسا کلمہ منہ سے نکل جائے کہ کفر میں شمار ہوتو طلاق ہوجاتی ہے یانہیں، اور اگر ایسا ہوجائے تو کیا کرنا چاہیے کیونکہ ظاہر نکاح دوسری بار پڑھانے سے شرم کرتا ہو تو بغیر گواہ کے ایسا نکاح پھر درست ہوسکتا ہے یانہیں کہ صرف مرد عورت دونوں ہی نکاح قائم کرلیں کہ کوئی صورت آسان ہوتو بتلائیں کیونکہ اکثر لوگ بے علمی کی وجہ سے کوئی کلام کہہ دیتے ہیں اور وہ کفر ہوتا ہے اور ان کو کچھ معلوم نہیں ہوتا ہے۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب
معاذاللہ جس سے کلمہ کفر صادر ہواسے بعد توبہ تجدید نکاح کا حکم ضرور ہے نکاح بغیر دوگواہوں کے نہیں ہوسکتا ، دو مرد یا ایک مرد دو عورتیں عاقل بالغ آزاد اور مسلمان، عورت کے نکاح میں ان کا مسلمان ہو نا بھی شرط ہے وہ ایجاب وقبول کو ایک سلسلے میں سنیں اور سمجھیں کہ یہ نکاح ہو رہا ہے بغیر اس کے نکاح نہیں ہوسکتا، ہاں یہ کچھ ضرور نہیں کہ وہ غیر ہی لوگ ہوں، زن وشوہر کے جوان بیٹا، بیٹی، بہن، بھائی ، نوکر چاکر ان میں سے اگر دو مردوں یا ایک مرد دو عورتوں کے سامنے ایجاب وقبول کرلیں کافی ہے، اور تجدید نکاح کوئی شرم کی بات نہیں، یہ وسوسہ شیطانی ہے، شرم کی بات یہ ہے کہ نکاح میں خلل پڑجائے اور بغیر تجدید کے زن و شوہر کا علاقہ باقی رکھیں۔واللہ تعالیٰ أعلم۔
(فتاویٰ رضویہ، ج:14، ص:316، ط: برکات رضا، پوربندر، گجرات)