Date: Sat, 07-06-2025
(Hijri) Date: 11 Dhuʻl-Hijjah 1446

فتاویٰ

Kya Hazrat Usman Ghani Ki Shahadat Ke Baad Unki Naash Mubarak Baghair Dafn Ke Yun Hi Chhor Di Gayi Thi

کیا حضرت عثمان غنی کی شہادت بعد ان کی نعش مبارک بغیر دفن کے یوں ہی چھوڑ دی گئی تھی ؟

سوال

یہاں ایک مولوی صاحب نے اثناے وعظ میں فرمایا کہ حضرت عثمان غنی(رضی اللہ عنہ) کی لاش مبارک شہادت کے بعد کئی روزتک نہایت ناگفتہ بہ حالت میں رہی اور آپ کی ایک ٹانگ (نعوذبااللہ)کتوں نے چباڈالی،مولوی صاحب اور ان کے مقلدین اس واقعہ کو تاریخی واقعہ بتاتے ہیں، یہاں کوئی ایسا عالم نہیں جو اس واقعہ کے متعلق صحت کرسکے، اسلیے عرض ہے کہ بواپسی اس واقعہ کے اصلی حالت سے اطلاع دیں، اگر صحیح ہے تو کسی معتبر کتاب سے پتہ چل سکتا ہے؟اگرغلط ہے تو کس فرقہ کا عقیدہ ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب

امام حافظ الشان ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کتاب الاصابہ فی تمییزالصحابہ میں فرماتے ہیں:

قال الزبیر بن بکار: بویع یوم الإثنین للیلۃ بقیت من ذي الحجۃ سنۃ ثلاث وعشرین وقتل یوم الجمعۃ لثمان عشرۃ خلت من ذي الحجۃ بعد العصر ودفن لیلۃ السبت بین المغرب والعشاء۔

(حضرت زبیر بن بکار کا بیان ہے) یعنی امیرالمومنین عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیعت یوم الاثنین ذی الحجہ کی آخری شب ۲۳ہجری کو کی گئی ۱۸ذی الحجہ ۳۵ھ روز جمعہ بعد عصر شہید ہوئے اور اسی شام کو مغرب کے بعد عشاء سے پہلے دفن ہوئے۔

(الإصابۃ فی تمییز الصحابہ، باب عثمان رضی اللہ عنہ، ج:4، ص:379، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

شاہ عبدالعزیز صاحب نے تحفہ اثناعشریہ میں امیرالمومنین ذوالنورین رضی اللہ تعالٰی عنہم پر رافضیوں کے دسویں طعن میں ان ملاعین سے نقل کیا کہ:

بعد از قتل اوراسہ روز اوفتادہ گزاشتند و بدفن او نپرداختند

ترجمہ : قتل کے بعدانہیں تین دن تک ایسے ہی پھینک دیا گیا اور دفن نہ ہونے دیا گیا۔

(تحفہ اثنا عشریہ مطاعن عثمان رضی اللہ عنہ طعن دہم سہیل اکیڈمی لاہور ۱/ ۳۲۶)

وہ کتوں کا لفظ اس طعن میں بھی نہیں ، پھر جواب میں بہت روایات ذکر کرکے فرمایا :

ازیں روایات مشہورہ متعدد ہ ثابت شد کہ تاسہ روز اوفتادہ ماندن لاش عثمان (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) محض افتراء ودروغ ست ودرجمیع تواریخ تکذیب آں موجودست زیراکہ باجماع مؤرخین شہادتِ عثمان (رضی اللہ تعالٰی عنہ) بعد از عصر روز جمعہ ہیژ دہم ذی الحجہ واقعہ شدہ است ودفن اودربقیع شب شنبہ وقوع یافت بلاشبہ انتہی۔

ترجمہ : ان تمام مشہور روایات سے ثابت ہورہا ہے کہ حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ) کی لاش کا تین دن تک پڑے رہنے کا واقعہ محض افتراء اور جھوٹ ہے اور تمام کتب تاریخ میں اس کی تکذیب موجود ہے کیونکہ تمام مورخین کا اتفاق ہے کہ حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ) کی شہادت ۱۸ ذو الحجہ بروز جمعۃ المبارک بعد نماز عصر ہوئی اور بلاشبہہ ہفتہ کی رات بقیع شریف میں تدفین ہوئی انتہی۔

(تحفہ اثنا عشریہ مطاعن عثمان رضی االلہ عنہ طعن دہم سہیل اکیڈمی لاہور ۱/ ۳۲۹)

ورأیتني کتبت في بعض تعلیقاتي الحدیثیۃ: وھذا أیضا تجاوز، نعم لاتقبل المناکیر المنکرات في مقابلۃ المشہورات المقبولات۔ واللہ تعالیٰ أعلم وعلمہ جل مجدہ أتم وأحکم۔

ترجمہ : مجھے یا دپڑتا ہے کہ میں نے بھی اپنے بعض حواشی میں یہی بات لکھی ہے اور یہ بھی تجاوز ہے ہاں مشہور ومقبول روایات کے مقابلے میں مناکیرومنکرات مقبول نہیں ہوتیں۔ واللہ تعالیٰ أعلم وعلمہ جل مجدہ أتم وأحکم۔

(فتاویٰ رضویہ، ج:14، ص:316، ط: برکات رضا، پوربندر، گجرات)