کیا رب تعالیٰ کو ہماری عبادتوں کی ضرورت ہے؟
سوال
زید کہتا ہے کہ نماز ، روزہ، حج، زکوٰۃ وغیر ہ وغیرہ سب عبادتیں محض اللہ رب العزت تبارک و تعالٰی ہی کے واسطے کرنا چاہیے اگر چہ اس کی ذات پاک بے نیاز ہے۔ کسی کی عبادت ، ریاضت وغیرہ کی اس کو ضرورت نہیں ہے وہ اس سے پاک اور منزہ اور مبرا ہے، مگر بندہ ناچیز کو اپنے مولا کی تعمیل حکم کرنا چاہیے ، بکر کہتاہے کہ زیدکا دماغ خشک ہو گیا اس لیے کہتاہے، یہ سب غلط ہے بلکہ جو کچھ ہم کرتے ہیں وُہ سب اپنی ذات کےلیے کرتے ہیں اور کرنا چاہیے ایسی صورت میں زید و بکر کے قول کی بابت کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب
زید و بکر اپنی اپنی مراد پر دونوں سچے ہیں، بیشک نماز ، روزہ، حج ، زکوٰۃ سب اللہ عز وجل ہی کےلیے ہیں یعنی ان سے اسی کی عبادت و نجابت تعظیم مقصود ہے۔
﴿اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُكِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن لَا شَرِیْكَ لَه﴾ ( القرآن الکریم، سورۃ الأنعام:6، الآیۃ:۱۶2)
بیشک میر ی نماز اور قربانی اور جینا اور مرنا سب اللہ کےلیے ہے جو مالک ہے سارے جہان کا اس کا کوئی شریک نہیں۔
اور بیشک تمام عبادات و اعمال حسن اپنے ہی لیے ہیں یعنی اپنے فائدے کو ہیں۔
﴿مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهٖ﴾ (القرآن الکریم، سورۃ الجاثیۃ:45، الآیۃ:25)
(جو نیک کام کرے وہ اپنے لیے کرتا ہے ۔)
دونوں قول قرآن عظیم میں موجود ہیں، ہاں بکر کا یہ کہنا کہ زید کا دماغ خشک ہو گیا ہے، مفت ایذائے مسلم ہے۔ اس سے معافی چاہے اور اس کا کہناکہ یہ سب غلط ہے بہت سخت کلمہ ہے۔ اسے تجدید اسلام چاہیے کہ اس نے ایسے واضح دینی، قرآنی قول کی تغلیط کی۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔
(فتاویٰ رضویہ، ج:14، ص:271، ط: برکات رضا، پوربندر، گجرات)