Date: Sun, 08-06-2025
(Hijri) Date: 12 Dhuʻl-Hijjah 1446

فتاویٰ

Qadianiyon Ki Tardeed Ke Zaraye Kya Kya Hain

قادیانیوں کی تردید کے ذرائع کیا کیا ہیں؟

سوال

قادیانیوں سے کس طرح، کس پیرایہ میں بحث کیاجائے، یعنی ان کی تردید کے بھاری ذرائع کیا ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب

سب سے بھاری ذریعہ اس کے رد کا اول اول کلماتِ کفر پر گرفت ہے جو اس کی تصانیف میں برساتی حشرات کی طرح اہلے گہلے پھر رہے ہیں، انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کی توہینیں، عیسٰی علیہ الصلوٰۃ والسلام کو گالیاں، ان کی ماں طیبہ طاہرہ پر لعن طعن ، اور یہ کہنا کہ یہودیوں کے جو اعترا ض عیسٰی اور ان کی ماں پر ہیں ان کا جواب نہیں اور یہ کہ نبوتِ عیسٰی پر کوئی دلیل قائم نہیں بلکہ عدمِ نبوت پر دلیل قائم ہے یہ ماننا کہ قرآن نے ان کو انبیاء میں گنا ہے اور پھر صاف کہہ دینا کہ وہ نبی نہیں ہوسکتے ، معجزات عیسٰی علیہ الصلوٰۃ والسلام سے صراحۃً انکار، اور یہ کہنا کہ وہ مسمر یزم سے یہ کچھ کیا کرتے تھے، اور یہ کہ میں ان باتوں کو مکروہ نہ جانتا تو آج عیسٰی سے کم نہ ہوتا،تو وہ روشن معجزے جن کو قرآن مجید آیات بینات فرمارہا ہے یہ ان کو مسمر یزم و مکروہ مانتا ہے، اپنے آپ کو اگلے انبیاء سے افضل بتانا اور یہ کہنا کہ ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو اس سے بہتر غلام احمد ہے، اور یہ کہنا کہ اگلے چار سو انبیاء کی پیش گوئی غلط ہوئی اور وہ جھوٹے، اور یہ کہنا کہ عیسی علیہ الصلوٰۃ والسلام کی چاردادیاں نانیاں معاذاللہ زانیہ تھیں اور یہ کہ اسی خون سے عیسٰی کی پیدائش ہے۔ اپنے آپ کو نبی کہنا، اپنی طرف وحی الٰہی کا ادعا کرنا، اپنی بنائی ہوئی کتاب کو کلامِ الٰہی کہنا، اور یہ کہ آیہ کریمہ : ﴿ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ اَحْمَد﴾ (القرآن الکریم، سورۃ الصف:۶۱، الآیۃ:۶)

ترجمہ:ان رسول کی بشارت سناتا ہوا جو میرے بعد تشریف لائیں گے ان کا نام احمد ہے۔)سے میں مراد ہوں، اور یہ کہ مجھ پر اترا ہے:إنا أنزلناہ بالقادیان وبالحق نزل(ترجمہ: ہم نے اپنے قادیان میں اور حق کے ساتھ نازل کیا۔)

اوردوسرا بھاری ذریعہ اس خبیث کی پیش گوئیوں کا جھوٹا پڑنا جن میں بہت چمکتے روشن حرفوں سے لکھنے کے قابل دو واقعے ہیں:

ایک اس کے بیٹے کا جس کی نسبت کہا تھا کہ انبیاء کا چاند پیدا ہوگا اور بادشاہ اس کے کپڑوں سے برکت لیں گے، مگر شانِ الٰہی کہ: چوں دم برداشتم مادہ برآمد (ترجمہ: جب میں نے دم اٹھا کر دیکھا تو مادہ پایا۔) بیٹی پیدا ہوئی، اس کے اوپر کہا کہ وحی کے سمجھنے میں غلطی ہوئی اب کی جو ہوگا وہ انبیاء کا چاند ہوگا۔ بیٹی، بیٹے ہمیشہ پیدا ہوتے ہیں اب کے ہوا بیٹا مگر چند روز جی کر مرگیا، بادشاہ کیا کسی محتاج نے بھی اس کے کپڑوں سے برکت نہ لی۔

دوسری بہت بڑی بھاری پیش گوئی آسمانی جورو کی اپنی چچازاد بہن احمدی کو لکھ کر بھیجا کہ اپنی بیٹی محمدی میرے نکاح میں دے دے، اس نے صاف انکار کردیا، اس پر پہلے طمع دلائی پھر دھمکیاں دیں پھر کہا کہ وحی آگئی کہ زوجناکھا (ہم نے تیرانکاح اس سے کردیا)، اور یہ کہ اس کا نکاح اگر تو دوسری جگہ کرے گی تو ڈھائی یا تین برس کے اندر اس کا شوہر مرجائے گا۔ مگر اس خدا کی بندی نے ایک نہیں سنی، سلطان محمد خاں سے نکاح کردیا، وہ آسمانی نکاح دھراہی رہا، نہ وہ شوہرمرا، کتنے بچے اس سے ہوچکے اور یہ چل دیے۔ غرض اس کے کفر وکذب حدشمار سے باہر ہیں کہاں تک گنے جائیں اور اس کے ہواخواہ ان باتوں کو ٹالتے ہیں، اور بحث کریں گے توکاہے میں کہ عیسی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے انتقال فرمایا مع جسم کے اٹھائے گئے یا صرف روح ، مہدی و عیسٰی ایک ہیں یا متعدد۔ یہ ان کی عیاری ہوتی ہے، ان کفروں کے سامنے ان مباحث کا کیا ذکر، فرض کیجئے کہ عیسٰی علیہ الصلوٰۃ والسلام زندہ نہیں، فرض کیجیے کہ وہ مع جسم نہیں اٹھائے گئے، فرض کیجیے کہ مہدی وعیسٰی ایک ہیں، پھر اس سے وہ تیرے کفر کیونکر مٹ گئے۔ کلام تو اس میں ہے کہ تو کہتا ہے میں نبی ہوں ہم کہتے ہیں تو کافر، اس کا فیصلہ ہونا چاہیے، انبیاء کی توہینیں، انبیاء کی تکذیبیں ، معجزات سے استہزاء، نبوت کا ادعاء ، اور پھر دوسرے درجہ میں انبیاء کے چاند والا بیٹا، آسمانی جورو، یہ تیری تکفیر تکذیب کو کافی ہیں۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔

(فتاویٰ رضویہ، ج:١٤، ص:٢٨٠-٢٨١، ط: برکات رضا، پوربندر، گجرات)