رافضی عورت سے نکاح جائز نہیں
سوال
رافضیہ عورت سے نکاح شرعا جائز ہے یا ناجائز،نیز اگر دھوکہ سے کوئی شخص کسی رافضیہ عورت سے نکاح کرے مثلًا زیدکو یہ نہیں معلوم ہے کہ عورت کا مذہب سُنّی یا شیعہ،اور زید سے پوشیدہ بھی رکھا جائے اور بعد کومعلوم ہوجائے اور منکوحہ توبہ بھی نہ کرے تو ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیے۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب
رافضیہ سے نکاح باطل محض ہے ۔اس وقت معلوم ہو یا نہ ہو، بہرحال اس پر فرض ہے کہ اُس سے جُدا ہوجائے۔ وہ محض اجنبیہ ہے، اصلاً قابلیتِ نکاح نہیں رکھتی جب تك اسلام نہ لائے۔
عالمگیریہ میں ہے:
وکذٰلك لایجوز نکاح المرتدۃ مع أحد۔
(الفتاوی الھندیۃ، کتاب النکاح/باب المحرمات/القسم السابع المحرمات بالشرک، ج:1، ص: 282، دار الفکر، بیروت) واﷲتعالی أعلم۔
(فتاویٰ رضویہ ، ج:12، ص:265، کتاب النکاح/ باب نکاح الکافر، ط: برکات رضا، پوربندر، گجرات)