سادات کی توہین کرنے والے کے ساتھ معاملات کرنے کا حکم
سوال
ایسے گروہ کے باب میں جو بظاہر مسلمان ہوکے اپنے خاندان کو خاندان رسالت پر فضیلت دینے حسب ونسب میں ہر طرح اپنے آپ کو نجیب گردانے اور کہے کہ دیکھو رسول اللہ کس نسل سے ہیں ، حضرت ہاجرہ کون تھیں ، حضرت سارہ کی کنیز تھیں کہ نہیں، اور تائید میں قول نصرانی مؤرخ کا پیش کرے اور بعض کو اولاد فاطمہ سے لونڈی بچا کہے اور ساداتِ زمانہ کو قابل تعظیم وتکریم نہ جانے، بلکہ ان کی توہین و تہجین وتذلیل اور ان پر سب وشتم اور ایذارسانی کو جائز ومباح سمجھے اور عامل ایسے شنائع اعمال کا ہو، مسلمانوں کے ایسے گروہ کے ساتھ کھانا پینا، مناکحت و موالات ، انکی مجالس ومحافل میں شرکت جائز ہے یانہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب
ایسا شخص گمراہ ،بددین، مسخرۂ شیاطین ہے بلکہ اس پر حکم کفر کا لزوم ہے۔ مسلمانوں کو ایسے لوگوں سے میل جول ، مناکحت درکنار ان کےپاس بیٹھنا منع ہے۔
قال اللہ تعالیٰ: ﴿وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ﴾ (القرآن الکریم، سورۃ الأنعام:۶، الآیۃ:۶۸)
ترجمہ: اللہ تعالٰی نے فرمایا: اور جو کہیں تجھے شیطان بھلادے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔
ترجمہ: اللہ تعالٰی نے فرمایا: اور جو کہیں تجھے شیطان بھلادے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔
الاستخفاف بالأشراف والعلماء کفر ومن قال للعالم عویلم أو لعلوي علیوي قاصدا بہ الاستخفاف کفر۔
یعنی سادات وعلماء کی توہین کفر ہے اور جو بنظر توہین کسی عالم کو مولویا یاسیدکو میر واکہے وہ کافر ہوجائے گا۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔
(مجمع الأنہر شرح ملتقی الأبحر، ج:2، ص:509، کتاب السیر/باب المرتد/ألفاظ الکفر أنواع، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
(فتاویٰ رضویہ، ج:14، ص:307، ط:برکات رضا، پوربندر، گجرات)