طلاق دینے پر معلق کا نکاح کرنا
سوال
زید نے ہندہ سے بایں شرط نکاح کیا کہ بعد ایك ماہ کے طلاق دے دوں گا۔اور اس امر کو اپنے دل میں رکھا،یایہ کہ ہندہ سے بیان کیا،تو آیا یہ نکاح صحیح ہوا یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الجواب
نکاح صحیح ہے خواہ دل میں یہ قصد رکھا خواہ عقدمیں اس کی شرط کرلی کہ طلاق کا شرط کرنا ہی ارادۂ نکاح دائم پردلیل ہے،ہاں اگر یوں عقد کرے کہ میں نے تجھ سے ایك مہینہ یا ایك برس یا سو برس کے لیے نکاح کیا تو نکاح نہ ہوگا کہ ایك وقت تك نکاح کو محدود کردینا صورتِ متعہ ہے اور متعہ محض حرام اور زنا۔
درمختار میں ہے: بطل نکاح متعۃ ومؤقت وإن جھلت المدۃ لوطالت فی الأصح ولیس منہ ما لو نکحھا علی أن یطلقھا بعد شھر أو نوی مکثہ معھا مدۃ معیّنۃ۔
(الدرالمختار المطبوع مع رد المحتار، کتاب النکاح، فصل في المحرمات، ج: ٤، ص: ١٤٥، ط: دار عالم الکتب، الریاض)
ردالمحتار میں ہے:لأن اشتراط القاطع یدل علی انعقادہ مؤبدا وبطل الشرط بحر۔
(ردالمحتار، کتاب النکاح، فصل في المحرمات ج: ٤، ص: ١٤٩، ط: دار عالم الکتب، الریاض) واﷲ تعالیٰ أعلم۔
(فتاوی رضویہ ، ج:11، ص:192، کتاب النکاح ، ط: برکات رضا، پوربندر، گجرات)